جس کے شعروں میں دل دھڑکتا تھا
جس کی باتوں میں رنگ ہوتے تھے
اُس کے لفظوں کے دائرے اندر
ان گنت تتلیاں بھی ہوتی تھیں
پھول ، خوشبو ، ہوا ، سبھی موسم
دسترس میں وہ اپنی رکھتا تھا
حرف اُس کے غلام تھے سارے
وہ اُنھیں دم بدم پرکھتا تھا
ظلمتوں کے خلاف بھی اُس نے
روشنی کے پیام لکھے تھے
جو صفِ دشمناں میں رہتے ہیں
ایسے لوگوں کے نام لکھے تھے
عام لوگوں میں خاص تھا کوئی
زندگی کی اساس تھا کوئی
اُس کی یادوں میں ہم بھی رہتے ہیں
جس کو احمد فراز کہتے ہیں
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...